تحاریر

ٹرمپ کا ٹویٹ: کیا یہ ایک دور کا اختتام ہے


صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پاکستان پر الزام لگایا ہے اس نے امریکہ سے اربوں ڈالر غیر ملکی امداد حاصل کرنے کے دوران جھوٹ اور دھوکہ دہی کا سہارا لیا. اس سال کے اپنے پہلے ٹویٹ میں انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ پاکستان دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے. غالباً یہ واضح ترین اشارہ ہے کہ طویل عرصے سے قائم پاک امریکہ تعلقات ختم ہو نے کے قریب ہیں۔

پاکستان نے اس ٹویٹ کے ردعمل میں غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ دیئے گئےتمام فنڈ کا حساب کر دیا گیا تھا اور مسٹر ٹرمپ کے تلخ ہونے کی وجہ"افغانستان میں امریکی شکست" ہے. دوسری طرف، امریکہ 250 ملین ڈالر (185 ملین پاؤنڈ) سے زائد رقم کی اس امداد کو روکنے پر غور کر رہا ہے جو اس نے اگست میں اسلام آباد بھیجنے کی بجائے متاخر کر رکھی تھی

امریکہ نے 15 سالوں میں پاکستان کو 33 ارب ڈالر بطور امداد دے کر بےوقوفی کی۔ انھوں نے ہمیں سوائے جھوٹ اور دھوکے کے کچھ نہیں دیا ۔'وہ ہمارے رہنماؤں کو بےوقوف سمجھتے رہے ہیں۔" مسٹر ٹرمپ نے لکھا ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ " ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتے ہیں جن کا ہم افغانستان میں ان کی نہ ہونے کے برابر مدد سے تعاقب کر رہے ہیں۔ اب ایسا نہیں چلے گا۔

پاکستان کے وزیر خارجہ خواجه آصف نے پاکستان میں جیو ٹی وی کو بتایا: "ہم نے پہلے ہی امریکہ کو بتایا دیا ہے کہ ہم اور زیادہ نہیں کریں گے، لہذا ٹرمپ کی جانب سے "نو مور" کا نعرہ اب کوئی بھی معنی نہیں رکھتا .' 'پاکستان امریکہ سے وصول کی گئی تمام امداد کی تفصیل عوامی سطح پر فراہم کرنے کے لئے تیار ہے

بیشتر لوگوں کے لئے ٹرمپ کاغیر متوقع ٹویٹ پاکستان امریکہ تعلقات کی طویل ناخوشگوار داستان کا نقطہ انتہا ہے. یہ دونوں ممالک جو ثابت قدم اتحادی رہ چکےتھے، سرد جنگ کے اختتام کے بعد سے سردمہری کا شکار ہیں. امریکہ پاکستان میں اس کی جیوسٹریٹجک اہمیت کے پیش نظر داخل ہوا جسے وہ یو ایس ایس آر کے خلاف عالمی تسلط کی جنگ جیتنے کے لئے استعمال کرنے کے لئے آیا. جبکہ نوزائدہ مملکت پاکستان کو اپنی بقاء کے لئے مشرقی پڑوسی بھارت کی جانب سے خطرے کے باعث ایک مضبوط حامی کی ضرورت تھی۔

تاہم، دونوں ملکوں کے متضاد مفادات سنگ راہ ثابت ہوتے ہیں .خصوصا امریکہ کی جانب سے پاکستان کے خطرناک دشمن انڈیا کو ہتھیاروں اور پیسے کے ساتھ بڑھاوا دینے کی مسلسل کوششیں بھی دونوں ممالک کے تعلقات میں رکاوٹ بنتی تھیں. امریکہ کے لئے جب موزوں ہوتا ہے تو باہمی تعلقات میں اتار چڑھاو آتا رہتا ہے جیسے کہ سوویت افغان جنگ کے دوران اورافغانستان پر امریکی قبضے کے دوران جب کے اسے پاکستان کی ضرورت تھی

یہ اس کے بعد کی فوجی مہم تھی جس وجہ سے دو اتحادیوں میں بڑی دراڑ نظر آئي. تاہم، ایسی کشیدگی کے پس منظر کئی اہم واقعات ہوتے ہیں. عالمی سطح پربھی ہم ایک بار پھرکثیرقطبی نظام کی واپسی کے ساتھ ہونے والی بڑی اسٹریٹجک تبدیلی کو دیکھ سکتے ہیں ، پھر سے تازہ دم روس اور ابھرتا ہوا چین امریکہ کے ماند پڑتے اثرورسوخ پر قبضہ جما ر ہے ہیں . ریاستی سطح پر، ریاستہائے متحدہ امریکہ کو بحران کا سامنا ہے کیونکہ بیرون ممالک زرنقد میں کمی اقتصادی زوال سے جا ملتی ہے اور انتہائی قوم پرست جذبات میں اضافہ کم آمیزانہ زینوفوبیائی سیاسی روئیے کو پروان چڑھانے میں مددگار ثابت ہورہا ہے

لیکن شاید ابھی یہ انفرادی سطح پر ہے جو واقعات کا تصفیہ ہو جاتا ہے. ٹرمپ کی شخصیت شدید سیاسی دباؤ کے تحت ہے. ان کےاقتدار کے پہلے سال میں ہی ان کی بطور امریکی صدر مقبولیت انتہائی کم ہے. ان کی پارٹی نے حال ہی میں ایک اہم انتخاب میں ایک ایسے حلقے میں جو انکا مضبوط گڑھ مانا جاتا تھا شکست کھائی ہے جبکہ وہ خود مشکل تحقیقات سے گزر رہے ہیں جس میں اس بات کا احتمال بھی ہے کہ وہ اپنا منصب صدارت کھو دیں

اس شدید دباؤ کے تحت ٹرمپ کئی متنازع خارجہ پالیسی کے فیصلے صادر کر چکے ہے. ان کے حالیہ فیصلے میں یروشلم کو اسرائیل کے دارالحکومت تسلیم کرنا، ایران پر حملہ، شمالی کوریا کو جنگ کی دھمکیاں اور اب پاکستان پر حملہ شامل ہیں

اس سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ پاکستان پر ٹرمپ کا حالیہ حملہ ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے. ایک طرف،صدر ٹرمپ اپنے عوام کی توجہ ملکی مسائل سے ہٹانا چاہتے ہیں اور دوسری طرف کسی نہ کسی طرح پاکستان کواستعمال کر کے افغانستان میں امریکہ کی ناگزیر شکست کو فتح یا کم از کم ڈیڈلاک برقرار رکھنے کا تاثر دینا چاہتے ہیں. یہ قرین قیاس نہیں ہے کہ پاک-امریکہ تعلقات ایک ٹویٹ کے ساتھ ختم ہوجائیں گے. بہرحال، امریکہ 1948 اور 2016 کے درمیان تقریبا 78.3 بلین ڈالر پاکستان میں خرچ کر چکا ہے۔

اتنی بڑی سرمایہ کاری صرف ایک ٹویٹ کے کلک پر نہیں ضائع کی جا سکتی ہے. اس وجہ سے اس بات کا یقینی تاثر ملتا ہے کہ ملکی اور غیرملکی عوامل کی وجہ سے پاک امریکہ تعلقات پھر سے ایک اور نازک ترین دورمیں داخل ہورہے ہیں جو اس کا خاصہ ہے


PAK-US Foreign Policy Afghanistan Terrorism Terrorist Attack Terror Pak-US Relationship