پاکستان کا سیاسی سفر ڈاکٹر اعجاز شفیع
پاکستان کا سیاسی سفر ڈاکٹر اعجاز شفیع
سینٹر فار پیس، سیکیورٹی اور ڈیویلپمنٹل سٹڈیز (سی پی ایس ڈی) نے یوم پاکستان کی مناسبت سے 22 مارچ کو پاکستان کے سیاسی سفر کے موضوع پر ایک علمی نشست کا انعقاد کیا ۔ اس نشست کا اہتمام کرانے کا مقصد پاکستان کی اسی سالہ سیاسی تاریخ کا مطالعہ کرنا اور نئی نسل کو یہ باور کرانا تھا کہ تجربات سے کس طرح سیکھا جاسکتا ہے۔ سی پی ایس ڈی نے اس سیر حاصل موضوع پر گفتگو کے لیے چیئرمین گللپ پاکستان جناب اعجاز شفیع گیلانی کو دعوت دی۔
سیمینار کا باقاعدہ آغاز قومی ترانے سے ہوا جس کے بعد ادارے کی سینئر ریسرچ فیلو محترمہ فضہ بتول نے موضوع پر مختصر تعارف پیش کیا۔چیئرمین گللپ پاکستان جناب اعجاز گیلانی نے "پاکستان کا سیاسی سفر: ایک کامیاب کہانی" پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تشکیل کے تقریبا 80 سال بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس ملک کا سیاسی سفر کامیاب ہے. انہوں نےکہا کہ میری نظر میں پاکستان کے سیاسی سفر کی کامیابی کی پانچ بڑی وجوہات ہیں۔
پہلی وجہ پاکستان کی ریاست سے ایک مسلم پاکستانی قوم کا تشکیل پانا ہے۔تحریک پاکستان کی بنیاد برصغیر کے مسلمانوں کی ایک الگ قوم کی حیثیت سے شناخت اور ان کے حقوق کی فراہمی پر رکھی گئی۔ قیام پاکستان کے وقت بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ مذہب کی بنیاد پر قومیت کا تصور ممکن نہیں. قیام پاکستان کے بعد اس ملک نے بہت سے آزمائشیں اور مصیبتیں دیکھیں مگرتمام کمزوریوں کے باوجود ہم نے ایک پاکستانی مسلم قوم کی حیثیت سے خود کو منوا لیا ہے۔
دوسری اہم کامیابی دفاعی لحاظ سے ہے۔ پلوامہ حملے کے بعد بھارتی جارحانہ پیش رفت کا منہ توڑ جواب دینا اس بات کا ثبوت پاکستان کا دفاعی ادارہ کس طح علاقائی اور عالمی سطح پر مادر وطن کو مضبوط ریاست ثابت کرنے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔
پاکستان کے کامیاب سیاسی سفر کا تیسری وجہ یہ ہے کہ پاکستان اپنی غلطیوں سے سیکھنے والے ملک ہے۔اس ملک نے 1950 کی دہائی میں علاقائی عدم مساوات، 1960 کی دہائی میں سماجی تفریق، 1970 کی دہائی میں سیا سی عدم استحکام، اور 1980 کی دہائی میں عالمی بہتات جیسی غلطیوں کوتجربوں سے درست کیا۔ ان تجربات نے پاکستان کو بہادر بنادیا ہے۔
پاکستان کے کامیاب سیاسی سفر کا تیسری وجہ یہ ہے کہ پاکستان اپنی غلطیوں سے سیکھنے والے ملک ہے۔اس ملک نے 1950 کی دہائی میں علاقائی عدم مساوات، 1960 کی دہائی میں سماجی تفریق، 1970 کی دہائی میں سیا سی عدم استحکام، اور 1980 کی دہائی میں عالمی بہتات جیسی غلطیوں کوتجربوں سے درست کیا۔ ان تجربات نے پاکستان کو بہادر بنادیا ہے۔
چیئرمین گللپ نے نشاندہی کی کہ پاکستانی بنیادی طور پر لچکدار زندگی کے عا دی ہیں اور ایک اعتدال پسند قوم ہیں جو کہ پاکستان کی چوتھی بڑی کامیابی ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی ایک مضبوط قوم ہے، جو نامسائد حالات کے باوجود ترقی کر رہی ہے اور نئے چیلینجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔
سیشن کے دوسرے حصے میں دادابھائی انسٹیٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن کے کلیہ قانون کے طلباء و طالبات نےڈاکٹر گیلانی سے موضوع کی مناسبت سے مختلف سوالات کیے۔ نوجوان طلبا اور ڈاکٹر گیلانی کے درمیان مباحثاتی سیشن نے نئی نسل میں پاکستان کی کامیابیوں کا احساس اجاگر کیا۔