کراچی – عروس البلاد: پانی کے بحران کے حل

کراچی – عروس البلاد: پانی کے بحران کے حل



مرکز برائے امن، سلامتی اور ترقیاتی مطالعہ (سی پی ایس ڈی) نے "کراچی – عروس البلاد: پانی کے بحران کے حل" پر ایک راؤنڈ ٹیبل منعقد کی۔ جو اس موضوع پر تجویز کی گئی کئی راؤنڈ ٹیبلز کے سلسلے میں ہونے والی پہلی کانفرنس تھی۔ کاروائی کی صدارت سہیل وجاہت صدیقی (ستارہ امتیاز) نے کی ، ان کی ایک پریزنٹیشن کاروائی کا حصہ تھی ۔ اس تقریب کے شرکاء میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ماہرین ، ماہرین تعلیم اور پالیسی پریکٹشنرز شامل تھے۔

پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ اس کے بعد، سٹیج سیکرٹری نے رکن بورڈ آف گورنرز (سی پی ایس ڈی) حبیب اللہ دادابھوئی کوکاروائی آگے بڑھانے کی دعوت دی جنہوں نے استقبالیہ پیش کیا۔ انہوں نے پاکستان کے لئے کراچی کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پانی اس شہر کا بنیادی مسئلہ ہے. انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس طرح کی دانشورانہ بات چیت سے بحران کی طرف ایک حل پر مبنی نقطہ نظر کی راہ ہموار ہوگی۔

اس موقع پر سہیل وجاہت صدیقی نے ملک کو متاثر کرنے والے پانی کے بحران کی وجوہات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ بحران کا آغاز کیسے ہوا۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد میں عدم توجہی اور صوبوں کے درمیان اعتماد کی کمی کو بحران کی اہم وجہ قرار دیا۔ تاہم، انہوں نے زور دیا کہ اس کے قابل عمل حل موجود ہیں جنہیں استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

پہلے اسپیکر ڈاکٹر بشیر لاکھانی نے کراچی میں "پانی کی ایمرجنسی: ایک ڈیموگرافک نقطہ نظر اور ممکنہ حل "کے موضوع پر پریزنٹیشن دی۔ انہوں نے کہا کہ پینے اور گھریلو مقاصد کے لئے کافی پانی موجود ہے لیکن مسئلہ صنعتی اور زرعی استعمال کے لئے پانی کی فراہمی میں ہے۔ انہوں نے پانی کے مناسب انتظام جیسے کہ پانی کی مساوی تقسیم اور بحالی ، مشینری کی بحالی کے ساتھ ساتھ زیر زمین پانی کی تلاش، قانون سازی، اور پانی کی پیداوار کے خود کار طریقوں کا اطلاق، اور ری سائیکلنگ پر زور دیا۔

دوسرے اسپیکر رکن بورڈ آف گورنرز حصار فاؤنڈیشن زہیرعاشر تھے جنہوں نے "کراچی کے لئے ایک مقصد: مستقبل میں پانی کے تحفظ اور جدت" پر تبادلہ خیال کیا انہوں نے ایک قابل عمل حل کے طور پر مستقبل میں واٹر ایکسپرٹ کا کردار ادا کرنے کے لئے افراد کو تربیت دینے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے یہ خیال ظاہر کیا کہ مستقبل تاریک لیکن قابل انتظام ہے ایسا اسلئے کہ پاکستان میں اب بھی دیگر ایسے ممالک سے زیادہ پانی دستیاب ہے جو پانی کی قلت کا شکار ہیں۔ پانی کے بحران سے نمٹنے کے لئے انفرادی اقدامات اور عوامی بیداری کی ضرورت ہے۔

سینئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ شہاب اوستو نے بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے "پاکستان میں پانی کے بحران: پانی کی قلت اور تحفظ کا ایک اجمالی جائزہ" پیش کیا۔ انہوں نے پانی کے بحران کے کئی عوامل پر روشنی ڈالی، جیسے کہ بدانتظامی، سیاسی مشکلات، صوبوں کے درمیان پائی جانے والی بے اعتمادی اور موسمیاتی تبدیلی۔

مباحثے کا اختتام ایک اوپن ہاؤس ڈیبیبٹ پر ہوا۔ تمام شرکاء نے پرجوش طریقے سے اس دانشورانہ بحث میں حصہ لیا۔ شرکاء نے پانی کی طلب اور رسد کے درمیان فرق کومٹانے کے طریقوں پر زور دیا۔

تمام شرکاء کے لئے افطار دعوت کے ساتھ یہ راؤنڈ ٹیبل اختتام پزیر ہو گئی۔